دل-گردے کے تعلق کے بارے میں جانیں کہ یہ صحت پر کس طرح اثر انداز ہوتا ہے۔ 5 اہم نکات جو آپ کی زندگی بدل سکتے ہیں۔

گردے کی بیماری ایک بڑھتا ہوا صحت کا مسئلہ بنتا جا رہا ہے اور حالیہ دنوں میں اس میں اضافہ اس خطرے کی نشاندہی کرتا ہے جو گردے اور دل کی صحت کے درمیان موجود ہے۔ حالیہ رپورٹس کے مطابق، امریکہ میں 9 میں سے 9 بالغ افراد کو معلوم ہی نہیں کہ انہیں دائمی گردے کی بیماری ہے۔ یہ عدم آگاہی دل کی بیماری کے خطرے کو بڑھاتی ہے، جبکہ دل کی بیماری گردوں کے مسائل کو مزید بڑھا سکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں – 👉👉قدرتی علاج برائے کولیسٹرول کی سطح کو کنٹرول کرنے کے 5 بہترین طریقے👈👈
دل اور گردے کی صحت کے درمیان تعلق
گردوں کی بیماری اور دل کی بیماری کے درمیان گہرا تعلق
دل اور گردے کی صحت کا تعلق ان کی فعالیت کے باہمی انحصار میں پایا جاتا ہے۔ دل خون کو جسم کے مختلف حصوں، بشمول گردوں میں پمپ کرتا ہے، جو کہ خون سے فضلے کو خارج کرنے کا کام کرتے ہیں۔ اگر ان میں سے کوئی ایک عضو متاثر ہوتا ہے تو دوسرا بھی متاثر ہو سکتا ہے۔ ہائی بلڈ پریشر اور ذیابیطس جیسے خطرے والے عوامل کا اشتراک اس بات کو مزید پیچیدہ بنا دیتا ہے۔
دائمی گردے کی بیماری اور cardiovascular-disease کا خطرہ
دائمی گردے کی بیماری (CKD) گردوں کے منسجم نقصانات کی حالت ہے، جو عموماً ذیابیطس اور ہائی بلڈ پریشر سے پیدا ہوتی ہے۔ جیسے جیسے CKD بڑھتا ہے، دل کی بیماری کا خطرہ نمایاں طور پر بڑھتا ہے، جس کے نتیجے میں دل کی شریان کی بیماری، دل کی ناکامی، اور اچانک دل کی موت تک ہو سکتا ہے۔
CKM سنڈروم کا کردار
دل، گردے، اور ذیابیطس کے اثرات
CKM سنڈروم، دل کی بیماری، گردے کی بیماری، ذیابیطس، اور موٹاپے کے ساتھ منسلک خطرات کو اس بات سے ظاہر کرتا ہے کہ یہ حالات اکثر اکٹھے ہوتے ہیں اور ایک دوسرے کو بڑھاتے ہیں۔ ذیابیطس خون کا شوگر لیول بڑھا کر دل و گردوں کو متاثر کر سکتی ہے، جس کے نتیجے میں مزید نقصان کے لئے ہائی بلڈ پریشر پیدا ہوتا ہے۔
مکمل طبی تشخیص کی اہمیت
صحت کے ماہرین کا کہنا ہے کہ ابتدائی تشخیص اور انتظام کی اہمیت کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔ Mayo Clinic کے ڈاکٹر کیانوش کاشانی کا کہنا ہے کہ، “بہت سے ایسے پیشہ ور اقدامات ہیں جو ان مسائل کو بڑھنے سے روک سکتے ہیں۔” اس کے ساتھ ساتھ موثری نگرانی بھی انتہائی اہم ہے۔
تازہ ترین انکشافات
نقصان کا بڑھتا ہوا خطرہ
حالیہ رپورٹس سے پتہ چلتا ہے کہ گردے کی بیماری کی شرح میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے اور بہت سے کیسز کی تشخیص نہیں ہو سکی ہے۔ یہ خطرناک صورت حال اس لیے ہے کہ جیسے جیسے گردے کی بیماری بڑھتی ہے، دل کی پیچیدگیوں کا خطرہ بھی بڑھتا ہے۔ خاص طور پر ترقی یافتہ CKD کے مریض، جو مراحل 4–5 میں ہیں، وہ دل کی بیماری کی شرح اموات میں تقریباً 40% سے 50% تک خطرہ رکھتے ہیں۔
ماہرین کی بصیرت
ماہرین صحت کا اصرار ہے کہ احتیاطی اقدامات سب سے اہم ہیں۔ ابتدائی تشخیص، غذائیت کے احتیاطی تدابیر اور باقاعدہ ورزش جیسے اقدامات دل اور گردے کی صحت کے لیے اہم ہیں۔
دل-گردے کی صحت پر غور کرنے کی ضرورت
جسمانی صحت کی اہمیت
دل اور گردے کی صحت کو بڑھانے کے لئے زندگی کے طرز زندگی میں تبدیلیاں ضروری ہیں۔ صحتمند غذا، باقاعدگی سے ورزش، اور لازمی طبی جانچ اس بات کو یقینی بناتے ہیں کہ آپ کا دل اور گردہ اچھی حالت میں ہو۔
خود آگاہی اور تعلیم
افراد کو اپنی صحت کے بارے میں آگاہی بڑھانے کی ضرورت ہے۔ تعلیم کے ذریعے اسے سمجھنا کہ ان کے دل اور گردے کی صحت کیسے جڑی ہوئی ہے، یہ اُن کے علاج اور بہتری کے لئے ضروری ہے۔
نتیجہ
دل-گردے کا تعلق ایک اہم مسئلہ ہے جس پر توجہ دینا ضروری ہے۔ اگرچہ یہ پیچیدہ و گوناگونی مسئلہ ہے، لیکن ابتدائی مہارت اور احتیاطی تدابیر اپناتے ہوئے ہم خطرات کو کم کر سکتے ہیں اور اپنی صحت کو بہتر بنا سکتے ہیں۔
اکثر پوچھے جانے والے سوالات
گردے کی بیماری ہونے کے علامات کیا ہیں؟
گردے کی بیماری کی علامات میں تھکاوٹ، سوجن، ریڈ بیک، اور پیشاب میں تبدیلی شامل ہیں۔
دل اور گردے کی صحت کے درمیان تعلق کیوں اہم ہے؟
یہ تعلق اہم ہے کیونکہ دونوں اعضا ایک دوسرے پر اثر انداز ہوتے ہیں اور ان کی صحت کو برقرار رکھنا مجموعی صحت کے لیے ضروری ہے۔
متعلقہ ویڈیوز
یہ بھی پڑھیں –
یہ مضمون طبی مشورے کے طور پر نہیں ہے۔ ہمیشہ طبی ماہر سے مشورہ کریں۔
یہ بھی پڑھیں –
https://www.ahajournals.org/doi/10.1161/CIRCULATIONAHA.120.050686 |
https://medicalxpress.com/news/2025-03-kidney-disease-underscores-critical-heartkidney.html |
ہیلو! مجھے امید ہے کہ آپ کو یہ پڑھ کر مزہ آیا ہوگا! اگر آپ کو پسند آیا ہے، تو کیا آپ میرے لیے ایک چھوٹا سا کام کر سکتے ہیں اور لائیک کر سکتے ہیں؟ یہ میرے لیے بہت اہمیت رکھتا ہے اور مجھے مزید لوگوں تک پہنچنے میں مدد ملے گی۔ شکریہ! اس پوسٹ پر آپ کی کوئی رائے ہو تو براہ کرم نیچے کمنٹس میں بتائیں!
میرے محنت کے لیے آپ کتنے ستارے دیں گے؟